Tuesday, 29 November 2016

میں پھر سے محبت کر رہا ہوں




میں پھر سے محبت کر رہا ہوں
میں اس کی حسین آنکھوں میں کب کا ڈوب چکا ہوں 
دھیرے دھیرے اپنی جان سے گزر رہا ہوں 
میں پھر سے محبت کر رہا ہوں 
میٹھا میٹھا زہر اپنا دل میں بھر رہا ہوں
میں پھر سے محبت کر رہا ہوں 
بہاروں کے موسم سے پھر گزر رہا ہوں 
دل ہی دل میں اجڑنے سے بھی ڈر رہا ہوں 
میں پھر سے محبت کر رہا ہوں 

مہکی ہوئی ہیں سانسیں آج مدت بعد میری 
دیکھ کر آہینے میں خود کو سنور رہا ہوں 
میں پھر سے محبت کر رہا ہوں 
کہتے ہیں ساگر عشق آگ کا دریا ہے
میں جانتا ہوں مگر پھر بھی اتر رہا ہوں 
مٰیں پھر سے محبت کر رہا ہوں 

ضروری ہے تجھ سے بھی معذرت اے گزرے زمانے 
مجھے تو معاف کرنا میں تجھ سے بچھڑ رہا ہوں 
کھلی ہٰیں گلشن میں جو کلیاں نئی وہ چن رہا ہوں
پلکوں پہ کچھ خواب نئے بُن رہا ہوں 
دھڑکنوں میں کسی کی صداہیں سن رہا ہوں 
اے محبت میں تیرا پھر اعتبار کر رہا ہوں 
میں جینے کی خاطر پھر سے مر رہا ہوں 
ہاں میں پھر سے محبت کر رہا ہوں

0 comments: