میں پھر سے محبت کر رہا ہوں میں اس کی حسین آنکھوں میں کب کا ڈوب چکا ہوں دھیرے دھیرے اپنی جان سے گزر رہا ہوں میں پھر سے محبت کر رہا ہوں میٹھا میٹھا زہر اپنا دل میں بھر رہا ہوں میں پھر سے محبت کر رہا ہوں بہاروں کے موسم سے پھر گزر رہا ہوں دل ہی دل میں اجڑنے سے بھی ڈر رہا ہوں میں پھر سے محبت کر رہا ہوں مہکی ہوئی ہیں سانسیں آج مدت بعد میری دیکھ کر آہینے میں خود کو سنور رہا ہوں میں پھر سے محبت کر رہا ہوں کہتے ہیں ساگر عشق آگ کا دریا ہے میں جانتا ہوں مگر پھر بھی اتر رہا ہوں مٰیں پھر سے محبت کر رہا ہوں ضروری ہے تجھ سے بھی معذرت اے گزرے زمانے مجھے تو معاف کرنا میں تجھ سے بچھڑ رہا ہوں کھلی ہٰیں گلشن میں جو کلیاں نئی وہ چن رہا ہوں پلکوں پہ کچھ خواب نئے بُن رہا ہوں دھڑکنوں میں کسی کی صداہیں سن رہا ہوں اے محبت میں تیرا پھر اعتبار کر رہا ہوں میں جینے کی خاطر پھر سے مر رہا ہوں ہاں میں پھر سے محبت کر رہا ہوں |
0 comments: