Tuesday, 29 November 2016

سنو جاناں مجھے چھوڑ کر نہ جانا تم



سنو جاناں مجھے چھوڑ کر نہ جانا تم
سنو جاناں مجھے چھوڑ کر نہ جانا تم 
سبھی قسمیں سبھی رسمیں محبت کی نبھانا تم 
تمہارے بن یہ زندگی مجھے بے نور لگتی ہے 
تمہارے بن ہر ایک خوشی خود سے دور لگتی ہے
تمہارے بن میری سانسیں جاناں سینے میں گھٹتی ہیں
تمہارے بن دھڑکینیں میری قدم قدم پہ رکتی ہیں 

دیا ہے ساتھ میرا تو تعلق بھی نبھانا تم 
سنو جاناں مجھے چھوڑ کر نہ جانا تم 

میری آنکھوں نے رتجگوں کے کئی عذاب دیکھے ہیں
تم ملے ہو تو آنکھوں نے پھر کچھ خواب دیکھے ہیں 
ملا کر نظر ہم سے پھر نگاہیں نہ چرانا تم 
سنو جاناں مجھے چھوڑ کر نہ جانا تم 
مجھے چھوڑ کر تم رسمِ زمانہ بھی تو نبھاو گے 
بھلا کیا خطا ہے اس میں اگر تم مجھ کو چاہوگے

تمہیں ترسیں میری آنکھیں نہ مجھ کو یوں ستانہ تم 
سنو جاناں مجھے چھوڑ کر نہ جانا تم 

تمہیں دیکھا ہے تو مجھے زندگی سے پیار ہوا ہے 
دل پھر سے محبت کا طلبگار ہوا ہے 
اتنی سے التجا ہے کہ مجھ کو نہ بھلانا تم 
سنوجاناں مجھے چھوڑ کر نہ جانا تم 

دہرانا نہ فریبِ وفا کو پھر سے جاناں 
پونچھے ہیں اگر آنسو تو مجھ کو نہ رلانا تم 
سنو جاناں مجھے چھوڑ کر نہ جانا تم 

دیا ہے ساتھ اگرمیرا تو تعلق بھی نبھانا تم 
سنو جاناں مجھے چھوڑ کر نہ جانا تم

0 comments: